مفت تعلیم و صحت کے حقوق کی پاسداری یقینی بنائی جائے، بچوں کے حقوق کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، شرکاء
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے شعبہ سوشیالوجی کے زیر اہتمام ” آج کے بچے مستقبل کے محافظ ” کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کے شرکاءنے کہا ہے کہ بچوں کو مفت تعلیم و صحت جیسے حقوق فراہم کیے جائیں، شرکاءنے حکومت پر بھی زور دیا کہ اسلام اور دنیا بھر میں بچوں کے جن حقوق کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔
سیمینار کا انعقاد جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں جامعہ کے کلیہ سوشل سائنسز کے شعبہ سوشیالوجی نے بچوں کے حقوق کی تحریک (سی آر ایم ) اور نیشنل ایکشن اینڈ کوآرڈینیشن گروپ (این اے سی جی ) کے اشتراک سے کیاتھا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ بچوں کے حقوق کی پاسداری اور اس ضمن میں آگاہی کے لیے تدریسی اور تدریجی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کا مستقبل انہی بچوں پر منحصر ہے اس لیے اس حوالے سے کسی بھی منصوبے یا اقدام میں اسلامی یونیورسٹی تعاون کے لیے اگلی صفوںمیں ہی نظر آئے گی۔ ان کا کہناتھا کہ ہمیں تعلیم اور اپنے بچوں کے حقوق پر خرچ کرنا ہو گا کیونکہ مستقبل میں بہترین پرورش پانے والے نوجوان اذہان ہی ترقی کی ضمانت بنیں گے ۔
ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی معاشروں کے تعلیمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کے حقوق کے عنوان سے کورسز کو نصاب میں شامل کریں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ اسلام بچوں کے حقوق کا مکمل خیال رکھتا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں پر نظر بھی رکھیںکہ وہ کسی متشدد سرگرمی میں ملوث نہ ہوں ،کیونکہ یہ بھی ہر بچے کا حق ہے کہ وہ پر سکون اور سلامتی والے ماحول میں پرورش پائے۔ اس موقع پر انہوں نے گداگری میں جھونک دیے جانے والے بچوںکے حوالے سے لکھی گئی اپنی ایک تصنیف کا بھی ذکر کیا۔ صدر جامعہ نے تینوں منتظم اداروں کو کامیاب سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد دی۔سیمنیار میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے نائب صدر جامعہ ڈاکٹر احمد منیر نے اپنی کتاب اسلام میں بچوںکے حقوق کے حوالے دیے اور اس بات پر زور دیا کہ معروف مسلم سکالرز کی بچوں کے حقوق کے لیے تعلیمات کا معاشرے میں اطلاق کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحت اور تعلیم کی فراہمی ہر انسان کو یقینی بنائے۔
سی آر ایم کے نمائندہ سجاد چیمہ نے اظہار خیال کرتے وہوئے اپنے ادارے کے مقاصد ، پاکستان میں بچوں کے حقوق کی صورتحال کی تفصیلات اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تجاویز اور اس ضمن میں سفارشات پر روشنی ڈالی۔
سیمینار سے اشتیاق الحسن گیلانی نے بتایا کہ ان کا ادارہ مقننہ کی کمیٹیوں اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے قانون ساز افراد کے ساتھ بچوں کے حقوق سے متعلقہ کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے حکومتی حلقوں پر زور دیا کہ وہ تعلیم کی لازم اور مفت فراہمی کے لیے رولز آف بزنس کی عدم موجودگی کا نوٹس لیں۔
قبل ازیں سوشل سائنسز کی ڈین ڈاکٹڑ ثمینہ ملک نے اپنے خطاب میں سیمینار کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سرگرمیوں کا مقصد بچوں سے متعلقہ امور اور اس ضمن میں ان کے حقوق کی پاسداری کی نئی راہوں کی تلاش ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ سکول سے باہر بچوں اور ان سے کرائی جانے والی مزدوری کے معاملات کو سنجیدہ لیا جائے۔ سیمنار میں ڈاکٹر نبی بخش جمانی سمیت دیگر سینئر اساتذہ و عہدیدران نے بھی شرکت کی۔