فوری انصاف کی فراہمی میں سست روی کا شکار ہے، ریاست اقدامات کرے، شرکاء کانفرنس

 اسلامی یونیورسٹی: شریعہ اکیڈمی کے زیر اہتمام ” پاکستان میں قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کا عمل “کے موضوع پر کانفرنس   اختتام پزیر

کانفرنس کے آخری روز جسٹس فائز عیسیٰ ، ڈاکٹر الدریویش اور سابق جسٹس فدا محمد خان کا خطاب

کانفرنس میں 50 سے زائد مقالات پیش کیے گئے

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی شریعہ اکیڈمی کے زیر اہتمام ” پاکستان میں قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کا عمل “کے موضوع پر تین روز ہ قومی کانفرنس  کا اختتام جمعرات  کو  فیصل مسجد کیمپس میں  ہوا، جس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کا آئینی لحاظ سے یہ فرض ہے کہ وہ قوانین کو قرآن وسنت کے مطابق ڈھالے ،اسلامی قوانین محض سزاؤں کا نام نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر سماجی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی تبدیلی کا عنوان ہے۔ کانفرنس میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ  ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری اور سستا انصاف فراہم کرے جبکہ موجودہ قوانین اور نظام عدل فوری انصاف کی فراہمی میں سست روی کا شکار ہے جس کا اعتراف عدلیہ سے وابستہ افراد بھی کرتے ہیں۔ اس لیے متبادل راستہ اسلامی قوانین کا ہی ہے جن کی مدد سے فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہے۔ کانفرنس میں شریک  ماہرین و محققین نے کہا کہ قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے عمل میں عدلیہ کی توجہ زیادہ تر اس پہلو پر رہی ہے کہ ان قوانین  میں کون سے امور اسلامی احکام سے متصادم ہیں جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عدالتیں قوانین کی تعبیر وتشریح کا عمل بھی اسلامی اصولوں کی روشنی میں کریں۔ کانفرنس نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی کہ  قوانین کو اسلامیانے کے عمل میں چند اہم رکاوٹیں رہی ہیں ، مثلا بین الاقوامی معاہدات، قرآن وسنت کی تعلیمات سے عدم آگہی، نظام تعلیم بالخصوص قانون کی تعلیم میں اسلامی تعلیمات کی کمی، انتظامیہ کی عدم استعداد وغیرہ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتظامیہ اور دیگر اداروں سے وابستہ افراد کی اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر تربیت کی جائے۔

کانفرنس کی خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج  جسٹس فائز عیسیٰ نے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں جدید عالمی مسائل پر روشنی ڈالی اور کہا کہ تدبر  وہ خصوصیت ہے جو انسان کو اشرف المخلوقات بناتی ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حیاتیاتی نظام ، عالمی حرارت ، پانی کے اسراف کو روکنا، ماحولیاتی تبدیلیاں ایسے موضوعات ہیں جو اسلام سے مستعار لیے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تنقید کا ذاتیات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کے بغیر معاشرہ مر جاتا ہے ۔ کانفرنس کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے اسلامی قوانین کے با معنی اطلاق پر زور دیا اور کہا کہ خواہ قانونی پہلو ہو یا معاشرتی معاملات سے متعلقہ کوئی بھی موضوع  اس کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کا فقط لبادہ اوڑھانا بے سود ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا کام ہے تاہم اس کی تشریح کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کمیونٹی سروس  پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس سے معاشرے میں تعمیری رجحانات کو فروغ ملتا ہے ۔

کانفرنس  کی اختتامی  تقریب کے مہمان خصوصی سابق جسٹس وفاقی شرعی عدالت  جسٹس فدا محمد خان تھے جبکہ اس کی صدرات صدر جامعہ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے کی۔ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) فدا محمد خان نے کانفرنس کی سفارشات کو سراہا اور اسلامی یونیورسٹی کے ساتھ دیرینہ تعلق پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے منتظمین مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے ہر شعبہ کے بہترین افراد کو اس فورم پر اظہار خیال کا موقع دیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے خطاب کرتے ہوئے شریعہ اکیڈمی کی خدمات کی تعریف کی ۔ انہوں نے اکیڈمی اور سعودی جامعات کے مابین تعاون بارے بھی شرکاء کانفرنس کو آگاہ کیا۔ صدر جامعہ نے اسلامی ممالک میں اسلامی قوانین کے اطلاق میں تعلیمی اداروں اور خصوصی مراکز کے کردار پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔

یا د رہے کہ اس تین قومی کانفرنس کے ذیلی عناوین کا احاطہ کرتے ہوئے دس نشستیں ہوئیں جس میں ملک بھر سے نامور علمی شخصیات نے ۵۲ مقالے پیش کیے۔ کانفرنس میں اعلی عدلیہ اور دستوری اداروں سے وابستہ افراد کی شرکت ایک نمایاں وصف رہا۔  جسٹس جواد ایس خواجہ ، سابق چیف جسٹس آف پاکستان ، نے افتتاحی تقریب کی صدارت فرمائی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب ، جج سپریم کورٹ آف پاکستان، جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان، جج فیڈرل شریعت کورٹ، جناب ڈاکٹر قبلہ ایاز صاحب ، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل، اور جناب علامہ زاہد الراشدی صاحب نے مختلف مجالس کی صدرات کر کے فاضلانہ صدراتی خطبے دیے۔

قبل ازیں ، جسٹس فائز عیسیٰ نے ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس میں قانونی تعلیم میں جامعات کے کردار اور عربی زبان کی درس و تدریس اور ترویج پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر الدریویش نے جسٹس فائز عیسیٰ کو اسلامی یونیورسٹی کی عربی زبان کے فروغ کے لیے خدمات پر تفصیلی بریفنگ بھی دی ۔