عالمی شہرت یافتہ ناول نگار کا اسلامی یونیورسٹی میں کانفرنس سے خطاب
نوجوانوں کو اردو اور علاقائی ادب سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے، شرکاء
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے کے کلیہ زبان و ادب کے شعبہ انگریزی کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں ہوئی جس میں عالمی شہرت یافتہ ناول نگار و ادیب ارون دھتی رائے،ڈاکٹر آصف فرخی، ڈاکٹر شاہدصدیقی ا ور دیگر 20سے زائد ملکی و غیر ملکی مقررین نے خطاب کیا۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ڈاکٹر عرفان صدیقی اور ڈاکٹر آصف فرخی نے کلیدی خطبات دیے جبکہ اس تقریب کی صدارت نائب صدر و تدریسی امور ڈاکٹر طاہر خلیلی نے کی۔
کانفرنس کی خصوصی نشست میں ارون دھتی رائے نے سکائپ کال کے ذریعے شرکت کرتے ہوئے اپنے شہرہ آفاق ناول ”منسٹری آف اٹموسٹ ہیپی نس“ پر اظہار خیال کیا اور شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیے۔ کانفرنس کے شرکاء نے انہیں بتایا کہ حالیہ کانفرنس میں 5مقالات صرف اسی ناول کے حوالے سے پیش کیے جا رہے ہیں۔ نشست میں ارون دھتی رائے نے اپنے ناول کے اقتباسات پڑھے، جبکہ شرکاء کے سوالات کی روشنی میں ان کے ناول کے مختلف پہلوؤں، اسلوب اور کرداروں پر گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر ان کے ناول میں زیر بحث آنے والے اہم مضامین جیسے سرمایہ درانہ نظام پر چوٹ، کشمیر کی وادی کے کرداروں کی اہمیت، کرداروں کی زبان اور اور شاعری کا استعمال پر گفتگو کی گئی۔ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے کرداروں کا سماج بدر ہو جانے کا تاثر درست نہیں جبکہ ناول کے اسلوب کو صحافیانہ یا زیادہ عام فہم رکھنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی تحریر کو لکھنے کے لیے اسلوب اور اظہار کے حوالے سے پابندی یا قواعد کی رکاوٹ لگانے والی میں آخری انسان ہوں گی۔
اپنے کلیدی خطاب میں ممتاز دانشور و ادیب ڈاکٹر آصف فرخی نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی زبانوں اور اردو ادب کو انگریزی میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کے نوجوانوں کو اردو اور علاقائی عصری ادب اور اس کی تفہیم سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے افسانہ نگار و ناولسٹ اسد محمد خاں کی تصنیف ”غصے کی نئی فصل“ کی کورس میں شمولیت اور جامعہ کراچی میں ان کے زیر نگرانی شعبہ انگریزی میں اس کی تدریس کے تجربات، نتائج اور اثرات بارے بھی آگاہ کیا۔ ڈاکٹر شاہدصدیقی نے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ انگریزی زبان کی بامعیار تدریس کو یقینی بنایا جائے۔ جامعات اور شعبہ میں ترجمانی کے مراکز قائم کیے جائیں جن کی سرپرستی ہائرایجوکیشن کمیشن کرے۔ انہوں نے قومی و دفتری زبان کو اپنائے جانے کی تاریخ کا منظر نامہ پیش کیا اور انگریزی اور اردو کے اپنائے جانے کے حوالے سے جامع پالیسی کی بھی سفارش کی۔
کانفرنس کی تقریب سے صدارتی خطبے میں ڈاکٹر طاہر خلیلی نے کانفرنس کو تعمیری کاوش قرار دیا اور شعبہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اس عزم کو دوہرایا کہ اسلامی یونیورسٹی معاشرے پر مثبت اثرات مرتب کرنے والی سرگرمیوں کی سرپرستی اور انعقاد جاری رکھے گی۔ قبل ازیں کلیہ زبان و ادب کے ڈین ڈاکٹر ایاز افسر نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کانفرنس کے ذریعے ملکی و غیر ملکی ماہرین اور طلباء کے مابین نیٹ ورکنگ اور مباحثے کی فضا کی تشکیل میں مدد ملے گی۔ کانفرنس کی تقریب کی میزبانی ڈاکٹر محمد شیراز سیکرٹری کانفرنس نے کی جبکہ اس موقع پر ڈینز،فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔
IIUI mission is to transform the society by promoting education, training, research, technology, and collaboration for reconstruction of human thought in all its forms on the foundations of Islam.